Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2018

How MQM Mafia Operated In Karachi.

Altaf Hussain, Enough is Enough! A Terrorist On British Soil!  The world has risen in uproar that Altaf Hussain is responsible for  killings in Karachi, he incites the killings and as commonly known he  operates through some well-trained cold blooded killers whom he controls  directly. It’s no secret where they were trained and by whom; it’s RAW of  India.  Activities and modus operandi of Altaf Hussain is no secret. Who are his  masters is also no secret. Sitting on the British soil, he is serving the  interest of his Indian Masters and bringing defamation to the British  Government and the people. If the British government does not act now and  act with firm hand, there may be diplomatic tensions between Pakistan and  the UK.  On one hand Great Britain misses no opportunity in claiming that she is  fighting a global war on terror and on the other she is harbouring a  terrorist by giving him ...

(بھیڑیے کی فطرت سے وحشتیں نہیں جاتیں (بابا الف کے قلم سے

تھائی لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے بینکاک کے ریڈ لائٹ علاقے سے کراچی میں چارسال قبل لگنے والی آگ کے سلسلے میں مطلوب شخص عبدالرحمن عرف بھولا کو پاکستانی وارنٹ پر گرفتار کیا ہے۔ اس خبر سے آہوں کے جو شعلے وابستہ ہیںوہ 11 ستمبر 2012 کو کراچی بلدیہ ٹاﺅن کی گارمنٹ فیکٹری سے اُٹھے تھے۔ جس میں255کاریگر جل کر ہلاک ہوگئے تھے۔ چار برس گزر گئے ہیں ان کی روحیں آج بھی نوحہ کناں ہیں۔ یہ آگ پاکستان میں آتش زدگی کی تاریخ کا وہ اندوہناک سانحہ تھی جس کے ہر پہلو میں سفاکی کی ہولناک داستان درج ہے جب ایک محلے سے ایک ساتھ پچاس جنازے اُٹھے۔ وہ جو کراچی کے لوگوں کے واحد ہمدرد اور غمگسار بن کرآئے تھے، جن کی شکلیں انسانوں کی سی تھیں مگر دل بھیڑیوں جیسے۔ ان بھیڑیوں کا زور جب زوروں پر تھا ان کے اعلی عہدیداران نے فیکٹری کے مالکان سے بیس کروڑ بھتہ مانگا تھا۔ غربت کے باعث جن کا بخت پہلے ہی تیرہ و تار تھا، جن کے چراغوں کی مدھم لو میں زندگی کی ہر گلی، ہر قریہ ویرانی کا منظر تھامالکان کے انکار پر سزا ان کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ روشنی محدود ہو جن کی خمار ان چراغوں کو بجھاتے جائیے گزرے ماہ وسال میں کراچی م...

پشتون کارڈ بچانے کی آخری کوشش .... !

ء47 میں افغانستان نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف ووٹ دیا۔  ء 47 میں ہی افغان ایلچی نجیب اللہ نے نوزائیدہ مسلمان ریاست پاکستان کو فاٹا سے دستبردار ہونے اور بصورت دیگر جنگ کرنے کی دھمکی دی۔  ء48  میں ایک دفعہ پھر پاکستان کو یو این او کا رکن بنانے کی قرار داد پیش کی گئ تو افغانستان نے پھر اس کی مخالفت کی۔  ء48 میں افغانستان میں پاکستان کے خلاف  پرنس عبدلکریم بلوچ کے ٹریننگ کمیپ بنے۔  ء49 میں افغان لویا جرگہ بلا کر پاکستان کے وجود کا انکار کیا گیا۔  ء 49 میں ایک افغان مرزا علی خان جو پہلے خان عبدالغفار خان کے ساتھ دیکھا جاتا تھا اور پھر کچھ عرصے کے لئے زیر زمین چلا گیا تھا ، اچانک نمودار ھوا اور اس نے پاکستان کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کر دیں ، اس کی کاروائیاں وزیرستان سے شروع ھو کر کوھاٹ تک تھیں وہ چن چن کر ان عمائدین کو ٹارگٹ کرتا تھا جنہوں نے ریفرنڈم میں پاکستان کے حق میں رائے عامہ ہموار کی تھی۔  ء49 میں افغانستان نے اپنی پوری فورس اور لوکل ملیشیا کے ساتھ چمن کی طرف سے پاکستان پر بھرپور حملہ کیا۔  ء50 م...

دھشت گردی کے ھارڈ وئیر سے سیاسی سافٹ وئیر تک۔

چونتیسواں یوم تاسییس ابھی منایا گیا۔ چونتیس سالوں میں وفاقی وزیر، صوبائی وزیر، سینیٹرز، 10 سال گورنر، میئر، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، وزیراعظم 90 میں حاضری کے بغیر نہیں بن سکتا، وزیر اعلیٰ کی سال میں 5 مرتبہ 90 اور 5 مرتبہ لندن حاضری ضروری، وزیر داخلہ کا ھر 15 دن میں لندن حاضری۔ کراچی بند، کراچی کھل، کیبل بند کیبل کھل، اینکر بند اینکر کھل . لیکن نعرہ یہ کہ. اختیار نہیں ھمارے پاس. نہ کھلا تو پانی نہ رھی تو بجلی نہ ملی تو تعلیم نلکے سوکھے، گلیاں اندھیری، علاقے کہ علاقے کچرے کا ڈھیر۔ کسی نے اندھیرے کے خلاف گھر سے گلی سے نکلنے کی کوشش بھی کی تو بقول فیض اللہ " سیکٹر کے ٹچے" پہنچ جاتے بھگانے۔ سرکاری اسکول کالج خالی اور ویران آدمجی جیسے کالج کو سیکٹر اور یونٹ کے لونڈوں نے ویران کردیا بچے صرف داخلہ لینے اور پھر ایڈمٹ کارڈ لینے کالج جاتےھیں۔ اب اچانک جب سہولت کاروں نے کچھ پابندیاں لگادیں، دھشت گردی کا ھارڈ وئیر نکال کر سیاست کا سافٹ وئیر لگایا تو یاد آیا کہ کراچی ایک شہر ھے جسکے مسائل ھیں جسکی ڈھائی کروڑ آبادی ھے اس میں جیتے جاگتے لوگ بستے ھیں ۔ اب اسکی بجلی اور پانی یاد ...

مدینے کا شہید

پچھلے موسم میں ایک نامور پاکستانی دانشور بھارت گے، دورے کے اختتام پر ایک غیر سرکاری تنظیم نے دہلی میں اُن کےاعزاز میں ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں پاکستانی دانشور کو ”خراجِ عقیدت” پیش کرنے کے لیے چوٹی کے بھارتی دانشور تشریف لائے، نشست کے آخر میں جب سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا تو ایک ہندو نے اپنے معزز مہمان سے ایک عجیب سوال پوچھا،پوچھنے والے نے پوچھا۔” یہاں بھارت میں تو مسلمان مساجد میں نماز ادا کرتےہیں وہاں پاکستان میں کہاں پڑھتے ہیں؟” پاکستانی دانشور نے اِس سوال کو مذاق سمجھ کر فلک شگاف قہقہ لگایا لیکن جب اُنہیں محفل کی طرف سے کوئی خاص ردعمل موصول نہ ہوا تو اُنہوں نے کھسیانا ساہوکر سوالی کی طرف دیکھا ،ہندو دانشور کے چہرے پر سنجیدگی کے ڈھیرلگے تھے، پاکستانی دانشور نے بے چینی سے پہلو بدل کر جواب دیا۔ ”ظاہر ہے مسجدوں ہی میں پڑھتے ہیں۔” یہ جواب سن کر ہندو دانشور کھڑا ہوا،ایک نظر حاضرین پر ڈالی اور پھر مسکرا کر بولا۔” لیکن ہماری اطلاعات کے مطابق تو پاکستانی مسجدوں میں نماز پڑھنے والوں کو گولی ماردی جاتی ہے۔” ہندو دانشور کا یہ تبصرہ پاکستانی دانشور کو سکڈ میزائل کی طرح لگا اُس کا ماتھا ...

Crowds at cricket matches, film festival proof of peace in Karachi

The overwhelming number of people at recent events, such as the Pakistan Super League’s final, the T20 series between Pakistan and West Indies and the Pakistan International Film Festival, is proof that Karachi has become a peaceful city, said Sindh’s governor on Wednesday. During a meeting with Arts Council Karachi President Muhammad Ahmed Shah at the Governor House, Mohammad Zubair said the metropolis is set to become the centre of art, literature, the mass media and film events after the restoration of law and order in the city. The governor also said cultural, social and sporting activities are being organised and attended across the metropolitan city on a regular basis without any hindrance. He recalled that until 2013, before the present government came to power, the city’s cultural scene was in a pretty bad shape, in addition to frequent disruptions to routine life. He also recalled how prospective foreign investors were reluctant to come to the metropolis to do busines...