Skip to main content

ظل سبحانی محترم الطاف حسین صاحب۔۔۔اب بس کریں!!!



اس وقت کروڑوں مہاجر بحیثیت قوم اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہے ہیں۔۔۔ مگر جس شخص کی شراب کے نشہ
 میں دھت۔۔۔ رات رات بھر جاری رہنے والی۔۔۔مغلظات اور جہالت سے بھرپور تقاریر۔۔۔اور عاقبت ناندیشانہ فیصلوں نے مہاجروں کو اس حال پر پہنچایا۔۔۔۔ وہ شخص اور اسکے باقی ماندہ گرگے۔۔۔ المعروف “لندن کی بیروزگار رابطہ کمیٹی” ۔۔۔ آج بھی مہاجروں ہی کو گالیاں دینے کے علاوہ کچھ نہیں کررہے۔ 
ہزاروں مہاجر نوجوان اسیر، لاپتہ اور روپوش ہیں ۔۔۔مہاجر شناخت کو مٹایا جارہا ہے۔۔۔پانی بجلی اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم مہاجر شہر اور بستیاں گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔۔۔ مگر قائد تحریک، بانئ تحریک، باباۓ قوم عزت مآب محرم جناب الطاف حسین (رح)، خود کو پندرہ سالہ نوجوان ظاہر کرنے کے خبط میں مبتلا ہیں۔۔۔رنگ برنگی ٹی شرٹس پہن کر۔۔۔ہونٹوں پر گلابی لپ اسٹک لگاکر ۔۔۔ تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر۔۔۔کسی ماڈل کی طرح اپنی تصویریں سوشل میڈیا پر شئیر کرنے میں مصروف ہیں۔۔۔کبھی کسی چوکیدار کی طرح بندوق ہاتھ میں لیکر تصویریں کھنچواتے ہیں۔۔۔توکبھی کسی عجیب الخلقت خاتون کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیکر۔۔۔اور کبھی اسکی کمر پر ہاتھ رکھ کررقص کے انداز میں تصویریں کھنچواتے ہیں۔۔۔اور کبھی مٹک مٹک کر رقص کرتے ہیں۔۔۔

کیا زمانے میں پنپنے کی یہ باتیں ہوتی ہیں۔۔۔۔

اور ظل سبحانی جب بھی اپنے مریدین سے بزریعہ فون خطاب فرماتے ہیں تو ان کے منہ سے پھول ہی جھڑتے ہیں۔۔۔ قوم کو اس بحران سے نکالنے کیلئے کوئ راہ دینے کے بجاۓ۔۔۔اسیر و روپوش کارکنوں کی داد رسی کا کوئ منصوبہ دینے کے بجاۓ۔۔۔ان مہاجر رہنماؤں اور کارکنوں کو ہی مغلظات بکتے ہیں جنہوں نے مہاجر کاز کیلئے اپنی پوری زندگیاں صرف کردیں۔۔۔جیلوں میں گۓ۔۔۔روپوش رہے۔۔۔الطاف حسین کو 120 گز کے گھر سے نکال کر لندن کے محل پہنچا دیا۔۔۔مگر پھر بھی الطاف حسین سے صرف گالیاں اور صرف الطاف حسین اور انکے بدعنوان خاندان کی “لازوال” قربانیوں کی داستانیں ہی سنتے رہے۔۔۔ہزاروں نوجوانوں نے اس شخص کی باتوں میں آکر۔۔۔ جانتے بوجھتے اپنی جانیں قربان کردیں مگر اسکو صرف اور صرف اپنے سوتیلے بھائ اور بھتیجے کی حادثاتی شہادت یاد آتی ہے۔۔۔
چند روز قبل حضور عالی مآب جناب الطاف حسین نے جب اپنے لندن کے نصف ارب روپے کے عالیشان محل سے الیکشن کے بائیکاٹ کی تصدیق کرنے کا اعلان کیا۔۔۔تو اس فیصلہ کا سبب بھی یہی سامنے آیا کہ ۔۔۔قائد عالی مقام کی تقریروں، تصویروں اور انٹرویوز پر پابندی کی وجہ سے الیکشن میں حصہ نہیں لیا جائیگا۔۔۔۔

۔۔۔۔تالیاں۔۔۔۔

کیا میڈیا پر باباۓ قوم کی تحریر وتقریر پر پابندی ہی مہاجروں کا مسئلہ ہے؟ ۔۔۔۔کیا کوٹہ سسٹم ختم ہوگیا؟۔۔۔ کیا بنگلہ دیش میں محصور مہاجر واپس آگۓ؟۔۔۔کیا شہری سندھ پر مشتمل “جنوبی سندھ صوبہ” بن گیا؟ ۔۔۔کیا لاپتہ کارکنان واپس آگۓ؟۔۔۔ کیا اسیر کارکنان رہا ہوگۓ؟۔۔۔کیا شہری سندھ میں منصفانہ مردم شماری ہوگئ؟۔۔۔ کیا شہری سندھ میں جاری ظالمانہ و سفاک فوجی آپریشن ختم ہوگیا؟

انتہاء یہ ہے کہ گراں قدر ، عالی نسب، محترم جناب الطاف حسین مدضلہ علیہ ۔۔۔جب بھی رات گۓ امریکہ میں پندرہ کارکنوں کے “عظیم الشان” جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب فرماتے ہیں۔۔۔ تو صرف اور صرف ایم کیو ایم سے ماضی میں وابستہ ذمہ داروں اور کارکنوں پر اپنے عظیم احسانات گنانے۔۔۔اور انہیں گالیاں دینے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔۔۔

گزشتہ ہفتہ بھی قائد محترم نے امریکہ میں خطاب کیا۔۔۔جو ٹیکساس کے سمیع نے ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر شئیر کردیا۔۔۔اس خطاب میں بھی مہاجر رہنماؤُں اور کارکنوں کی کردار کشی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔۔۔

اے باباۓ قوم!!!!۔۔۔شائد آپ کو تو نہ پتہ ہو۔۔۔مگر شرفاء میں جب کسی کیلئے کچھ کیا جاتا ہے تو اسکا بھرے بازار ڈھنڈورہ پیٹا جانا معیوب سمجھا جاتا ہے۔۔۔یہ اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے۔۔۔مگر آپکو اسکا کیا پتہ۔۔۔اگر آپکو پتہ ہوتا تو “شہید انقلاب” ڈاکٹر عمران فاروق کی زندگی میں ہی، بھرے جلسہ میں انکے بوڑھے والدین پر اپنے “گراں قدر احسانات” جتا جتا کر انکو ذلیل و رسوا نہ کرتے۔۔۔

اور عالی حضور عالی مرتبت۔۔۔!!! اگر ایم کیو ایم کا کوئ رہنما کل تک دو کمرہ کے گھر میں رہتا تھا۔۔۔یا کسی کے جسم پر بدبودار کپڑے ہوتے تھے۔۔۔یا کوئ چپل پہن کربسوں میں سفر کرتا تھا تو محترم قائد۔۔۔۔کل تک خود آپ کیا تھے۔۔۔؟؟؟ کیا آپ خود منہ میں سونے کا چمچہ لیکر کسی عالیشان محل میں پیدا ہوۓ تھے۔۔۔؟؟؟ کل تک خود آپکی اوقات کیا تھی۔۔۔؟؟؟  کیا ایم کیو ایم سے سب سے زیادہ استفادہ آپ اور کے خاندان نہیں کیا۔۔۔؟؟؟ کیا آپ قوم کو لندن میں اپنے محل کی مالیت بتانے کی زحمت گوارہ کریں گے۔۔۔؟؟؟ کیا آپ لندن میں اپنے اربوں روپے کے دیگر اثاثوں کی مالیت اور انکی خرید کے زرائع بتانے کی ہمت کرینگے۔۔۔؟؟؟ آپکے گھر سے برآمد ہونے والے لاکھوں پاؤنڈز آپکی والدہ محترمہ جہیز میں لائ تھیں۔۔۔؟؟؟ یا والد محترم کو ایک مل ملازمت کے بعد پنشن میں ملے تھے۔۔۔؟؟؟؟ یا کسی نے آپکو شکاگو میں ٹیکسی کے کرایہ کے ساتھ “ٹپ” میں دئیے تھے۔۔۔؟؟؟ 

ظل الہی۔۔۔!!! سب کو پتہ ہے آپ نے گزشتہ 35 برسوں میں کوئ نوکری نہیں کی۔۔۔آپ نے خود اپنی سوانح عمری میں اپنی غربت اور مفلوک الحالی کا بار بار تزکرہ کیا ہے۔۔۔ چند برس پہلے تک آپکے پاس ایک سموسہ کھانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔۔۔آپ ہونڈا ففٹی پر سفر کرتے تھے۔۔۔مگر آج آپ لندن میں اربوں روپے کی جائیداد کے مالک کسطرح بن گۓ۔۔۔؟ آپ لندن جیسے مہنگے ترین شہر میں کسی ذریعہ آمدنی کے بغیر اسقدر شاہانہ زندگی کیسے گزارتے ہیں۔۔۔؟؟؟ آپ نے اپنی اہلیہ کو طلاق کے وقت چالیس کروڑ روپے کہاں سے دئیے۔۔۔؟؟؟

 عالی جناب۔۔۔!!! “شہید انقلاب” ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ آج لندن میں ایک کمرہ کے فلیٹ میں کسمپری کی زندگی گزار رہی ہیں۔۔۔انکے یتیم بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں۔۔۔تحریک کے سب سے پہلے سیکریٹری مالیات ایس ایم طارق شہید کی بیوہ بھی لندن میں کرایہ کے چھوٹے سے گھر میں رہتی ہیں ۔۔۔انکا بیٹا گزارہ کرنے کیلئے دو، دو نوکریاں کرتا ہے۔۔۔ٹیکسی چلاتا ہے۔۔۔ایم کیو ایم کے سینئیر وائس چئیرمین طارق جاوید بھی لندن میں دو کمروں کے گھر میں کرایہ پر رہتے ہیں اور بسوں میں سفر کرتے ہیں کہ انکے پاس کار تک نہیں ہے۔۔۔ مگر آپ کی مطلقہ بیوی، آپکی جانب سے دئیے گۓ لاکھوں پاؤنڈز سے خریدے گۓ عالیشان گھر میں رہتی ہیں۔۔۔آپکی بیٹی افضاء، لندن کے مہنگے ترین پرائیویٹ اسکول میں پڑھتی ہے۔۔۔شہزادیوں جیسی شاہانہ زندگی گزارتی ہے۔۔۔یہ تفریق اور ناانصافی کیوں۔۔۔؟؟؟ افضاء الطاف میں ایسا کیا کمال ہے کہ شہید، اسیر اور لاپتہ کارکنوں کی اولادیں تو برباد ہورہی ہیں مگر بنت الطاف حسین، شہزادیوں جیسی زندگی گزار رہی ہیں۔۔۔؟؟؟


جناب الطاف حسین صاحب۔۔۔!!! اپنی پاکئ داماں کی جھوٹی حکایتیں خدارا اپنے پاس ہی رکھیں۔۔۔آپ نے مہاجروں کو بہت چریا بنادیا۔۔۔اب تو ان کا خون پینابند کردیں۔۔۔مہاجروں کو مارنے میں پنجابی فوج اور سندھی وڈیرہ نے پہلے ہی کوئ کسر نہیں چھوڑی ہے۔۔۔آپ اور آپکے لالچی خاندان نے بہت پیسہ بنالیا ہے۔۔۔جائیں اس پیسے سے اب مزید عیاشی کریں اور ہماری جان چھوڑیں۔۔۔کہ اب ہم سے آپکی منافقت برداشت نہیں ہوتی۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

مدینے کا شہید

پچھلے موسم میں ایک نامور پاکستانی دانشور بھارت گے، دورے کے اختتام پر ایک غیر سرکاری تنظیم نے دہلی میں اُن کےاعزاز میں ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں پاکستانی دانشور کو ”خراجِ عقیدت” پیش کرنے کے لیے چوٹی کے بھارتی دانشور تشریف لائے، نشست کے آخر میں جب سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا تو ایک ہندو نے اپنے معزز مہمان سے ایک عجیب سوال پوچھا،پوچھنے والے نے پوچھا۔” یہاں بھارت میں تو مسلمان مساجد میں نماز ادا کرتےہیں وہاں پاکستان میں کہاں پڑھتے ہیں؟” پاکستانی دانشور نے اِس سوال کو مذاق سمجھ کر فلک شگاف قہقہ لگایا لیکن جب اُنہیں محفل کی طرف سے کوئی خاص ردعمل موصول نہ ہوا تو اُنہوں نے کھسیانا ساہوکر سوالی کی طرف دیکھا ،ہندو دانشور کے چہرے پر سنجیدگی کے ڈھیرلگے تھے، پاکستانی دانشور نے بے چینی سے پہلو بدل کر جواب دیا۔ ”ظاہر ہے مسجدوں ہی میں پڑھتے ہیں۔” یہ جواب سن کر ہندو دانشور کھڑا ہوا،ایک نظر حاضرین پر ڈالی اور پھر مسکرا کر بولا۔” لیکن ہماری اطلاعات کے مطابق تو پاکستانی مسجدوں میں نماز پڑھنے والوں کو گولی ماردی جاتی ہے۔” ہندو دانشور کا یہ تبصرہ پاکستانی دانشور کو سکڈ میزائل کی طرح لگا اُس کا ماتھا ...

Gladiators owner announces Rs0.5 million cash prize for Karachi Whites

Quetta Gladiators owner Nadeem Omar has announced a cash prize of Rs500,000 for Karachi Whites after the team beat Islamabad by five wickets to become National One Day Cup champions on Sunday. Nadeem, who also heads the Pakistan Cricket Club, said he was impressed by how the Karachi team chased down an intimidating target of 349 runs in a pressure situation. Quetta Gladiators owner Nadeem Omar/File photo “I’m very pleased to see Karachi as champions of the One Day Cup. It was a delight to watch young Danish Aziz play a whirlwind innings along with senior Fawad Alam, who just can’t stop scoring heavily,” Nadeem said. “At one point, the match was almost gone but the way Danish and Fawad played, it was a treat to watch. Fawad did what he does best, holding up the innings together while Danish played some extravagant shots and was unfazed by the occasion and situation.” Nadeem also praised the captaincy of Asad Shafiq in the event, as well as his improved batting. “I would...

From Karachi to Moscow: Living the World Cup dream

The time had finally come to make my way to Moscow to watch the FIFA World Cup. I had been watching the first eight days of the tournament on television at my home in Karachi. But now, it was time to make my dream come true: I was travelling to Moscow to watch the matches live, the tickets for which I had bought eight months ago. Essentials for travelling to this World Cup are your fan ID, match tickets, passport, $1,000 and personal belongings. Yes, it’s as simple as this. The fan ID is your visa to Russia. To get a fan ID you must buy a match ticket from fifa.com and then go to fan-id.rus to apply for it. The fan ID requirements are a clear passport-sized photo, a valid passport and match tickets. You can print your fan ID from the email they will send. Although the tickets to this World Cup are expensive compared to the 2014 World Cup in Brazil, there are many free amenities for match goers. I will elaborate on them later. My flight from Karachi to Moscow was via Fly Dubai....